کھڑی رہو
اسی جگہ اسی طرح کھڑی رہو
سفید برف کی چٹان قطرہ قطرہ گل رہی ہے
گلنے دو
سیاہ اور طویل رات دھیرے دھرے ڈھل رہی ہے
ڈھلنے دو
مری نگاہ کے حصار میں یوں ہی کھڑی رہو
میں تم سے اور دور ہو رہا ہوں مجھ سے مت ڈرو
ان انگلیوں پہ اوس کے نشان تھے جو مٹ گئے
لبوں پہ ایک اجنبی کا نام تھا جو بجھ گیا
ہرن کی آنکھ خوف کی چمک سے بھی تہی ہوئی
درندے جنگلوں کو چھوڑ کر کہیں چلے گئے
کھڑی رہو
اسی جگہ اسی طرح کھڑی رہو
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 309)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.