واپسی
ڈھلتے سورج کا زرفشاں تابوت
لے چلے مغربی افق کے کہار
اور درماندہ رہ گزاروں پر
جم گیا وقت صورت اشجار
بے کراں بے اماں خلاؤں تک
چیختی جاتی ہیں ابابیلیں
پربتوں کے مہیب چہروں سے
ڈر کے خاموش ہو گئیں جھیلیں
ہر کھنڈر میں ہیں بھوت محو رقص
کاسۂ سر کی لے کے قندیلیں
اور دور اس فصیل شام سے دور
چاند کا انتظار ہے تم کو
خود کشی جسم و جاں کی کر کے بھی
زیست کا اعتبار ہے تم کو
بے نفس بے ردائے تار حیات
ہم برہنہ ہیولے کیا گھومیں
منہ کھلی قبریں رو رہی ہوں گی
آؤ قبروں میں اپنی لوٹ چلیں
- کتاب : Manghii dhire chal (Pg. 104)
- Author : Musavvir Sabzwari
- مطبع : Nazish Book Center (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.