Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

واپسی

حبیب تنویر

واپسی

حبیب تنویر

MORE BYحبیب تنویر

    میں نے سوچا تمہیں مدت سے نہیں دیکھا ہے

    دل بہت دن سے ہے بے چین چلوں گھر ہو آؤں

    دور سے گھر نظر آیا روشن

    ساری بستی میں ملا ایک مرا گھر بے خواب

    پاس پہنچا تو وہ دیکھا جو نگاہوں میں مری گھوم رہا ہے اب تک

    روشن کمرے کے اندر!

    اور دہلیز پہ تم!

    سن کے شاید مری چاپ

    تم نکل آئی تھیں بجلی کی طرح

    اور وہیں رک سی گئی تھیں!

    دیر تک!

    پاؤں دہلیز پہ چوکھٹ پہ رکھے دونوں ہاتھ

    بال بکھرائے ہوئے شانوں پر

    روشنی پشت پہ ہالے کی طرح

    سانس کی آمد و شد تھی نہ کوئی جنبش جسم

    جیسے تصویر لگی ہو

    جیسے آسن پہ کھڑی ہو دیوی

    میں نے سوچا ابھی تم نے مجھے پہچانا نہیں

    بس اسی سوچ میں لے کر تمہیں اندر آیا

    پاس بٹھلا کے کیا یوں ہی کسی بات کا ذکر

    تم نے باتیں تو بہت کیں مگر ان باتوں میں

    کوئی وابستگی دل

    کوئی مانوس اشارہ

    لب پہ اظہار خوشی

    نہ کوئی غم کی لکیر

    ارے کچھ بھی تو نہ تھا

    نہ وہ ہنسنا، نہ وہ رونا، نہ شکایت، نہ گلہ

    نہ وہ رغبت کی کوئی چیز پکانے کا خیال

    نہ دری لا کے بچھانا نہ وہ آنگن کی لپائی کی کوئی بات

    نہ نگاہوں میں یہ احساس کہ ہم تم دونوں

    ہیں کوئی بیس برس سے اک ساتھ

    لاکھ کوشش پہ بھی تم نے مجھے پہچانا نہیں

    میں نے جانا تمہیں میں نے بھی نہیں پہچانا

    ایک اشارے میں زمانہ ہی بدل جاتا ہے

    سلسلہ انس و رفاقت کا کوئی آج بھی ہے

    پر یہ ہے اور کوئی

    جس سے باندھا ہے نیا رشتۂ زیست

    میں بھی ہوں اور کوئی، جس کے ساتھ

    تم بھی ہنس بول کے رہ لیتی ہو

    وہ بھی تھی اور کوئی

    جو وہیں رک گئی اس چوکھٹ پر

    جیسے تصویر لگی ہو

    جیسے آسن پہ کھڑی ہو دیوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے