واپسی ممکن نہیں
عظیم قاتل گئے زمانوں کے مخفی اوہام کے شکنجوں میں
سادہ لوحی کے سکہ سکہ بکاؤ گاہک
سسکتی خلقت لہو میں لت پت
عقابی پنجوں میں آبروئیں تڑپ رہی ہیں
سزا کے محور سے ٹوٹ گرنا
شدید مشکل
گئے یگانوں کے جبے اب تک لہو میں تر ہیں
شناس نامے گلے میں لٹکائے پھرنے والے
تلاش زر میں
بدن گھماتی ہوا کے جھکڑ سے گرنے والے
مسافروں کے قدم
گدائی کے خارزاروں میں
زخم خوردہ
شکم سپردہ
غلیظ سائل
گئے سواروں کی بخششوں سے
ہتھیلیوں پہ لرزتے کاسے
مصیبتوں کی کثیف خیرات سے
لبالب بھرے ہوئے ہیں
ہر ایک جانب ہمارے کوچوں میں
ہڈیوں سے بنے مکانوں کے بام و در منہدم
فصیلوں پہ دوربینیں لئے
مقابل
گئے شکاروں سے اترے
مجبوریوں کے آجر
لئیم سوداگروں کے ٹولے
ہمارے ملبوں کے باردانے ہوس کے باٹوں سے تولتے ہیں
ہماری کھالوں کا خستہ ریشم گدھوں پہ لادے
امیر خطوں میں بیچتے ہیں
ملول بستی میں عریاں لاشیں
گری ہے جن پہ عذاب عہدوں کی
بھاری سل
گئے ٹھکانوں پہ الوؤں کے اداس مسکن
کبوتروں کے وہ آلنے ہیں کہ جن میں سناٹے بولتے ہیں
سوداگرو عافیت کے پرچم کھلے
شکارے پلٹ بھی آئے
مگر یہ سوچو کہ موج در موج تنگناؤں میں
کوہ پیکر جوار بھاٹے
مسافرت میں تمام گھاٹے
ذلیل گھائل
گئے مسافر کہ جن کے تھیلوں میں زر بندھا تھا
تہوں کی قبروں میں جا چھپے ہیں
لحیم وہیلوں نے ان کے جسموں کو نوچ ڈالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.