واردات
دل حزیں میں ابھی یاد یار باقی ہے
خزاں رسیدہ چمن میں بہار باقی ہے
نشان ہستیٔ ناپائیدار باقی ہے
کسی کا نام کسی کا مزار باقی ہے
ہزار کروٹیں بدلیں زمانے نے اب تک
مگر ابھی وہی لیل و نہار باقی ہے
بہار پھرتی ہے آنکھوں میں بزم ساقی کی
سرور رفتہ کا اب تک خمار باقی ہے
شکیب و صبر محبت میں کھو چکا جب سے
جگر میں تاب نہ دل میں قرار باقی ہے
رہا نہ حشر میں رحمت سے کوئی بھی محروم
مرے گناہوں کا پھر بھی شمار باقی ہے
جو کھنچ کے نزع میں دم آ گیا ہے اشکوں میں
دم وداع ترا انتظار باقی ہے
سکون مرگ نہ آ تو ابھی خدا کے لئے
کہ دل میں تاب غم روزگار باقی ہے
ملا کے خاک میں مہدیؔ کو کیا ملے گا تجھے
تری جفا کی جو اک یادگار باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.