وارث
وہ ابنارمل نہیں تھا
صرف اس کو نارمل بننے کی حسرت تھی
کئی خانوں میں اس کی زندگی بٹنے لگی تھی
وہ اپنی کوشش نا معتبر سے تنگ آ کر
نیم جاں ہو کر
ایک خانے میں پنہ لینے لگا تھا
بنی آماج گاہ تیر نفرت شخصیت اس کی
اسے بھی خود سے نفرت ہو چکی تھی
مگر اس نفرت مانوس کی تکرار سے اس نے
درشت و نا موافق زندگی سے صلح کر لی تھی
یہی تھا کیسۂ اخلاق اس کا
غریبی نے شرافت چھین لی تھی
اور اس کی شخصیت کے پیرہن میں
گہر باروں کے بدلے سنگ ریزے جڑ دیے تھے
وہ ابنارمل نہیں تھا
مگر اب اس میں خود کو نارمل کرنے کا یارا بھی نہیں تھا
اسے اب یہ گوارا بھی نہیں تھا
گلی کوچوں کی ساری گندگی کا
تیرگی کا
وہ اب حق دار وارث بن چکا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.