وہی بوئے گل ہے
کوئی جذبہ ہے نہ کوئی احساس
اب تو وہ ہے بھی نہیں میرے پاس
جیسے وہ تھا ہی نہیں میرے پاس
جیسے وہ تھا ہی نہیں کوئی سوال
جیسے وہ تھا ہی نہیں میرا خیال
جیسے وہ تھا ہی نہیں رات کی نیند
جیسے وہ تھا ہی نہیں میرا خواب
جیسے وہ تھا ہی نہیں میرا نشہ
جیسے وہ تھا ہی نہیں میری شراب
جیسے وہ تھا ہی نہیں میرا خمار
جیسے وہ تھا ہی نہیں صبح کا نور
جیسے وہ تھا ہی نہیں دن کا غبار
جیسے وہ تھا ہی نہیں شام سرور
جیسے وہ تھا ہی نہیں میری مراد
جیسے وہ تھا ہی نہیں لمس حیات
جیسے وہ تھا ہی نہیں عشق مرا
جیسے وہ تھا ہی نہیں شہر نجات
جیسے وہ تھا ہی نہیں پھر بھی اسے
وقت کیوں یاد کیا کرتا ہے
شغل ایجاد کیا کرتا ہے
درد کو شاد کیا کرتا ہے
خود کو آباد کیا کرتا ہے
جسم کے پھول میں احساس کی خوشبو ہے یاد
ہجر کی رات میں امید کا جگنو ہے یاد
مدھ بھرے نین کا وہ آخری جادو ہے یاد
خود کو میں بھول گیا صرف مجھے تو ہے یاد
جیسے میں تھا ہی نہیں جیسے میں ہوں بھی نہیں
عشق آباد فنائے کل ہے
گل کا حاصل وہی بوئے گل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.