Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی درندہ

احمد آزاد

وہی درندہ

احمد آزاد

MORE BYاحمد آزاد

    وہی درندہ

    مجھے جنگل سے شہر لے آیا

    یہاں اس نے

    مسکرانا سیکھا

    جو کرتا رہا

    میں دیکھتا رہا

    اور اپنے اندر حیرتیں جمع کرتا رہا

    اس نے ایک عورت کی چھاتیاں

    بھنبھوڑ ڈالیں

    جس نے اس کے عضو تناسل

    اور دل کو تھکا دیا ہے

    اس نے آسمان کی طرف دیکھا

    اور تھوک نگل لیا

    وہاں اسے

    کوئی نظر نہیں آیا

    مجھے پتا نہ چلتا

    وہ لفظوں میں چھپ جاتا

    وہیں سے نحوست سے مسکراتا

    دکھائی پڑتا

    کبھی کبھی

    میں نے اس سے

    جان چھڑانی چاہی

    جب میں پھول لے رہا تھا

    اس لڑکی کے لیے

    جس کا دل

    ایک پھول سے بھی زیادہ

    نرم اور ہلکا تھا

    میں نے اس سے

    جان چھڑانی چاہی

    جب دھوپ دیواروں سے

    اترنے کا نام نہیں لیتی تھی

    اور لمحے اونگھتے تھے

    میں ان دھوپ بھری دیواروں میں

    اسے دفن کرنا چاہتا تھا

    میں نے اس سے جان چھڑانی چاہی

    جب میں نے پہلی بار

    سچ بولنا سیکھا

    یہ اسے پسند نہیں آیا

    اس نے کرودھ میں

    آئینہ ایجاد کیا

    اور میرے سامنے رکھ دیا

    میں نے دیکھا

    وہی درندہ

    میں خود ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے