وہی مخدوش حالت
ہمیشہ سے وہی مخدوش حالت
ایک آدھی مینگنی دم سے لگی ہے
ناک میں بلغم بھرا ہے
ہڈیاں ابھری ہوئی ہیں پشت کی
دو روز پہلے ہی
منڈی ہے اون میری
سردیوں کے دن ہیں
چٹیل بے نمو میدان میں
ریوڑ کے اندر
سر جھکائے
گھاس کی امید میں
مدھم شکستہ چال چلتا
خشک ڈنٹھل
اور پولیتھین کے مردہ لفافوں کو چباتا
دن ڈھلے باڑے میں آتا ہوں
ہمیشہ سے وہی دوزخ کی بھاری رات
کہنہ خوف کا اسرار
گہری بو
نکیلی قتلیوں والے سور
کتوں کی لمبی بھونک
کہرے اور اندھیرے کی چڑھائی
بھیڑیوں کے دانت
خطرہ!
صبح دم باڑے میں
کوئی آدمی آتا ہے
موٹی چھال کی رسی گلے میں ڈالتا ہے
ذبح خانے کی طرف چلتا ہے
دنیا اپنے اندر مست ہے
ارض و سما اپنی جگہ موجود ہیں
پانی اسی سرعت سے دریاؤں میں بہتا ہے
پہاڑوں کی وہی استادگی
سب کچھ وہی ہے
ہست کی سانسیں
مسلسل چل رہی ہیں
مضمحل کمزور ٹانگیں
ایک دوجے سے الجھتی دستیاں
بے مایگی کا آخری لمحہ
زبان بے زبانی
ایک دم گردن پہ
تیزی سے چھری چلتی ہے
قصہ ختم ہوتا ہے
ہمیشہ سے یہاں قربان ہوتا آ رہا ہوں
کار آمد جانور ہوں
کھال سے جوتے
سنہری اون سے بنتی ہیں سر کی ٹوپیاں
اور گوشت پکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.