وحشت
یہی دل تھا کبھی
جو خون کی ترسیل پر مامور رہتا تھا
دھڑکتا تو نوید زندگی لاتا
اب ایسا ہے
رگوں کا جال تو ویسے ہی پھیلا ہے مرے اندر
مگر دل خون کے بدلے
فراوانی سے بہتے
درد کی گردش سے جو بے حال رہتا ہے
تو دھڑکن ٹیس بن کر
سینے میں اک وحشیانہ رقص کرتی ہے
انہی دو انتہاؤں پر کھڑا
یہ جسم و جاں کا سلسلہ میرا
کبھی جینے نہیں دیتا
کبھی مرنے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.