Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وجد

MORE BYحمیرا گل تشنہ

    زندگی گھومتی چکراتی ہے بل کھاتی ہے

    اور پھر وجد کے نقطے پہ ٹھہر جاتی ہے

    دائرے چار طرف رقص کناں رہتے ہیں

    دل آوارہ ٹھہر جائے جہاں زاد رکے

    رقص کے دن پہ چڑھی گردش حالات کی دھوپ

    رقص بے خود میں مرا شوق جنوں شامل ہے

    جھومتا ناچتا رہتا ہے زمانہ سارا

    تتلیاں مور پرندے تو کہیں آب رواں

    شمع کی آنکھ سے بہتے ہیں مسلسل آنسو

    اور شعلے کی لپک پر کہیں مہکے روٹی

    تیز کرنوں سے کسی کوہ کی پگھلے چاندی

    دھوپ اور چھاؤں میں لپٹے ہوئے چاروں موسم

    اک تماشا ہے کہ ظاہر ہے نظر کے آگے

    دھوپ کے رنگ کو لازم ہے سیاہی شب کی

    اور سیاہی تو نہیں بھید سے خالی تشنہؔ

    لیکن اس بھید کو پانے کی کہاں کوشش کی

    ایک لمحے میں اسی بھید کی لو شامل ہے

    اور وہی وصل کا لمحہ تو مرا حاصل ہے

    کوئی اس پل سے کہو ہوش میں لائے مجھ کو

    نیند آتی ہے مگر عشق جگائے مجھ کو

    آنکھ کی پتلی سیہ رنگ دکھائے مجھ کو

    رقص و آہنگ ہی انسان بنائے مجھ کو

    زندگی چاک مسلسل پہ پڑی گھومتی ہے

    جسم روٹی کے نوالوں میں پھنسائے مجھ کو

    تیرے قرآن میں بہتا ہوا سرگم مخفی

    اور زمزم کے لئے خاک رگڑتی ایڑی

    دور مندر میں کلیساؤں میں بجتی گھنٹی

    گھومتا جائے فلک اور یہ زمیں کی چکی

    اور اس سب میں مجھے گھر کا بنا کر قیدی

    نور کرتے ہو عطا مجھ کو بنا کر مٹی

    آنکھ سوتی ہے تو باطن کو جگا دیتے ہو

    تم پلاتے ہو مگر پیاس بڑھا دیتے ہو

    اور تشنہؔ جو کبھی وجد میں اللہ لکھے

    تم اسی وجد کے نقطے کو مٹا دیتے ہو

    اور نئے رنگ کے گلزار کھلا دیتے ہو

    وجد کے نقطے پہ یہ رقص جہاں رکتا ہے

    وجد کا نقطہ مٹا دو تو وحد بچتا ہے

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے