بتاؤ کون گم ہوا، وہ ہم نفس گیا کہاں
نقوش پا سنا رہے ہیں آج کس کی داستاں
یہ رات، دن کے سلسلے جو ہیں ہمارے درمیاں
ہماری کوئی ابتدا نہ ہے ہماری انتہا
بس اک مہیب فاصلہ
بس اک عجیب سلسلہ
یہ جو بھی کچھ نظر میں ہے
سفر میں ہے، سفر میں ہے
جو رازدان وقت تھے
انہیں کہیں سے لاؤ اب
سنوار دیں جو زندگی جو آگہی عطا کریں
وہ بے نیاز آدمی
کہ جیسے کوئی روشنی
وہ ہست و بود آشنا
وہ جن کا علم لا زوال و بے کراں
نہ گم ہیں وہ نہ دور ہیں
جو دل کی آنکھ بند ہو تو اس میں ان کی کیا خطا
بتاؤ کون گم ہوا وہ ہم نفس گیا کہاں
نقوش پا سنا رہے ہیں آج کس کی داستاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.