خدا جانے
بلاوے ٹھیک سے بانٹے نہیں لڑکے نے
یا مجھ سے
پرانی دشمنی کوئی نکالی ہے گلی والوں نے میرے
نہ آ کر
جو کھانا بچ گیا اتنا
بہ ہر صورت مجھے کیا فرق پڑتا ہے
وہ جس کو سانس کا آزار ہو
اس کو بھلا زردے سے بریانی سے کیا مطلب
کہیں بانٹو اسے میری بلا سے
مگر جو لکڑیاں تندور کی باقی بچی ہیں
یہ کہیں پر دھیان سے رکھ دو
اسی جاڑے میں ممکن ہے تمہیں ان کی ضرورت ہو
نہ جانے کیوں
ہمیشہ سے مجھے لگتا ہے میری موت کے دن
رات کو کہرہ بہت ہو گا
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 136)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.