وقت
سر برآوردہ صنوبر کی گھنی شاخوں میں
چاند بلور کی ٹوٹی ہوئی چوڑی کی طرح اٹکا ہے
دامن کوہ کی اک بستی میں
ٹمٹماتے ہیں مزاروں پہ چراغ
آسماں سرمئی فرغل میں ستارے ٹانکے
سمٹا جاتا ہے جھکا آتا ہے
وقت بے زار نظر آتا ہے
سر برآوردہ صنوبر کی گھنی شاخوں میں
صبح کی نقرئی تنویر رچی جاتی ہے
دامن کوہ میں بکھرے ہوئے کھیت
لہلہاتے ہیں تو دھرتی کے تنفس کی صدا آتی ہے
آسماں کتنی بلندی پہ ہے اور کتنا عظیم
نئے سورج کی شعاعوں کا مصفا آنگن
وقت بیدار نظر آتا ہے
سر برآوردہ صنوبر کی گھنی شاخوں میں
آفتاب ایک الاؤ کی طرح روشن ہے
دامن کوہ میں چلتے ہوئے ہل
سینۂ دہر پہ انسان کے جبروت کی تاریخ رقم کرتے ہیں
آسماں تیز شعاعوں سے ہے اس درجہ گداز
جیسے چھونے سے پگھل جائے گا
وقت تیار نظر آتا ہے
سر برآوردہ صنوبر کی گھنی شاخوں میں
زندگی کتنے حقائق کو جنم دیتی ہے
دامن کوہ میں پھیلے ہوئے میدانوں پر
ذوق تخلیق نے اعجاز دکھائے ہیں لہو اگلا ہے
آسماں گردش ایام کے ریلے سے ہراساں تو نہیں
خیر مقدم کے بھی انداز ہوا کرتے ہیں
وقت کی راہ میں موڑ آتے ہیں منزل تو نہیں آ سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.