وقت اور دریا
وقت اور دریا ہیں دو چیزیں جدا
پھر بھی ان میں مشترک ہے بات کیا
ہے مزاج وقت و دریا ایک سا
وقت گزرا اور دریا بہہ گیا
وقت گزرا واپس آ سکتا نہیں
کوئی کوشش سے بھی لا سکتا نہیں
یوں ہی دریا کا جو پانی بہہ گیا
آج تک واپس نہ کوئی لا سکا
پانی تو بہہ کر سمندر میں گرا
اور وقت آفاق میں گم ہو گیا
گو بظاہر ایک ہیں دونوں مگر
فرق اک باریک آتا ہے نظر
آب دریا بہہ کے جا پہنچا جہاں
لہلہاتی ہیں وہاں پر کھیتیاں
یعنی پانی جس جگہ ہو کر بہا
پھر وہاں افراط سے سبزہ اگا
یعنی جس جا سے گزر جاتا ہے یہ
وہ زمیں زرخیز کر جاتا ہے یہ
یعنی بہہ کر یہ بہر صورت نثارؔ
چھوڑتا ہے اپنے پیچھے سبزہ زار
وقت ہی کا مصرف جائز نثارؔ
باغ ہستی کو ہے کرتا پر بہار
ہاں مگر جب رائیگاں جاتا ہے وقت
چھوڑ کر ویرانیاں جاتا ہے وقت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.