مجھے سانپ سیڑھی کے
اس کھیل سے
آج گھن آ رہی ہے
مرے دل کے پانسے پہ کھودے گئے
یہ عدد
مجھ کو محدود کرنے لگے ہیں
بساط زیاں پر
مرے خواب کا ریشمی اژدہا
چال کے پیرہن کو نگلنے لگا ہے
میری جست کی سیڑھیاں
سوختہ ہڈیوں کی طرح
بھربھری ہو کے
جھڑنے لگی ہیں
کھیل ہی کھیل میں
سبز چوکور خانے
کسی قبر کی چار دیوار بن کر
مرا دم نگلنے لگے ہیں
سو اے وقت!
میرے مقابل کھلاڑی
آج سے تو بھی آزاد ہے
میں بھی آزاد ہوں
- کتاب : Vaqt ki qiad se (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.