وقت بیتا ہے مگر
اپنے بیتے ہوئے لمحوں کے دریچوں سے مجھے
دور تک خواب کے ویرانے نظر آتے ہیں
اپنی سوچی ہوئی باتوں پہ ہنسی آتی ہے
تیرے وعدے مجھے افسانے نظر آتے ہیں
اتنے آنسو مری پلکوں میں ابھر آئے ہیں
ڈوبتا جاتا ہوں ہر بوند کی گہرائی میں
کیا میسر ہو سکون دل و دیدہ مجھ کو
تلخئ درد سے سہمی ہوئی تنہائی میں
میری آہوں کے پس پردہ ڈھلیں گے نغمے
اور کچھ غم کی ضرورت ہے ترنم کے لئے
حسن بن کر لب لعلیں پہ بکھر جاؤں گا
رنگ دے جاؤں گا افسردہ تبسم کے لئے
تیری دنیا ہے چمکتے ہوئے شیشوں کا محل
جس کو حالات کے دھارے نہیں چھونے پائے
تیری افشاں میں ستارے میں فروزاں کیا کیا
غم کے بادل یہ ستارے نہیں چھونے پائے
میری ہمدم تری دنیا سے نہیں کچھ مطلب
مجھ کو تو پیار ہے اپنے انہیں ویرانوں سے
ہاں مگر تجھ سے مری دنیا میں ہے قوس قزح
گویا افسانہ جدا ہے ترے افسانوں سے
دل کے شیشے میں ترا عکس ہے اور کچھ بھی نہیں
تو مرا خواب بھی ہے خواب کی تعبیر بھی ہے
یہ ترا ترک تعلق بھی ہے اک ربط خاموش
میری جاں دیکھ ترے پاؤں میں زنجیر بھی ہے
میرے احساس کے زخموں کا مقدر جاگے
تجھ میں پہلے سے وہ انداز نظر لوٹ آئیں
وقت بیتا ہے مگر عمر نہیں بیتی ہے
تو جو چاہے تو وہی شام و سحر لوٹ آئیں
- کتاب : Dard aashna (Pg. 29)
- Author : Abdullah Sajid
- مطبع : Abdullah Sajid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.