وقت مروت
علی الصباح کہ تھی کائنات سر بہ سجود
فلک پہ شور اذاں تھا زمیں پہ بانگ درود
بہار شبنم آسودہ تھی کہ روح خلیل
فروغ لالہ و گل تھا کہ آتش نمرود
جلا رہی تھی ہوا بزم جاں میں شمع طرب
مٹا رہی تھی صبا لوح دل سے نقش جمود
گلوں کے رنگ میں تھی شان خندۂ یوسف
کلی کے ساز میں تھا لطف نغمۂ داؤد
ہر اک جبیں پہ درخشاں تھا نیر اقبال
ہر ایک فرق پہ تاباں تھا طالع مسعود
فضائے چرخ میں دوڑی ہوئی تھی روح ظہور
بساط خاک پہ چھایا ہوا تھا رنگ نمود
حسین خواب سے چونکے تھے رسمسائے ہوئے
مچل رہی تھی ہواؤں میں بوئے عنبر و بود
یہ رنگ دیکھ کر آیا مجھے خیال نماز
مری نماز کہ ہے شاہد و شراب و شہود
مری نماز کہ ہے نغمۂ ہوالباقی
مری نماز کہ ہے نعرۂ ہو الموجود
مری نماز کہ ہے عشق ناظر و منظور
مری نماز کہ ہے حب شاہد و مشہود
مری نماز کہ ہے ایک ساز لافانی
مری نماز کہ ہے ایک سوز لا محدود
مری نماز کہ ہے دید روئے ناشستہ
مری نماز کہ ہے طوف حسن خواب آلود
مری نماز ''نظر'' شیخ کی نماز ''الفاظ''
یہاں چراغ وہاں صرف شمع کشتہ کا دود
یہاں ہے رشتۂ انفاس میں ترنم دوست
یہاں لطافت احساس سے زیاں ہے نہ سود
فغاں کہ ''جنبش اعضا'' وہاں اساس نماز
خوشا کہ لرزش دل ہے یہاں قیام و قعود
کسی مقام پہ حاصل نہیں قرار مجھے
سحر کو ہوں جو برہمن تو شام کو محمود
غرض کہ آتے ہی وقت سحر خیال نماز
جبیں تھی پائے صنم پر زباں پہ ''یا معبود!''
تمام راز نہاں کھل گئے مرے دل پر
ز تکیہ گاہ عدم تا بہ کارگاہ وجود
سر نیاز سے ظاہر ہوا تبسم ناز
بطون خاک سے پیدا ہوا در مقصود
اٹھا کے پھر سر پر شوق پائے جاناں سے
کہا یہ میں نے کہ اے سرو بوستان وجود
بیا بیا کہ ترا تنگ در کنار کشیم
ز بوسہ مہر کنم بر لب شکر آلود
مرے لبوں کو بھی دے رخصت ترانۂ حمد
ہر ایک ذرہ ہے اس وقت آشنائے درود
یہ سن کے شرم سے کوئی جواب بن نہ پڑا
جھکی نگاہ جبیں ہو گئی عرق آلود
حیا نے بڑھ کے پکارا یہ ''کاہشیں بیکار''
نظر نے جھک کے صدا دی یہ ''کاوشیں بے سود''
''دہان یار کہ درمان درد حافظؔ داشت
فغاں کہ وقت مروت چہ تنگ حوصلہ بود''
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.