وقت
ہر اک لمحہ جو مستقبل تھا ماضی بنتا جاتا ہے
اگر چاہو تو اس لمحہ کو عمر جاوداں سمجھو
اسے قید زماں میں جلوۂ نور ازل جانو
دم جبریل سمجھو یا متاع کن فکاں سمجھو
ابد کے دشت میں جو قطرۂ وقت رواں گم ہو
اسے پہنائیوں میں ایک بحر بیکراں سمجھو
کمال خود فریبی سے فنا کو بھی بقا جانو
اور اپنی خوش خیالی سے مکاں کو لا مکاں سمجھو
مکاں قید زماں اور لا مکاں جب لا زماں ٹھہرے
ابد سے منسلک پھر وقت کا سیل رواں کیوں ہو
اگر تقدیم انساں کی حقیقت ایک لمحہ ہے
وہ اک لمحہ کبھی جزو حیات جاوداں کیوں ہو
وہ لمحہ جو ہے اک موج نفس سے بھی فرومایہ
فریب چشم ہے اک رمز تخلیق جہاں کیوں ہو
مسافت اور تحرک سے ہوا پیدا وہ اک لمحہ
جو ہے پیمانۂ امروز اور گنجینۂ فردا
مدار ارض پر اک نقطۂ سیال ہے لمحہ
طلسم برق لرزاں یا مثال قطرۂ دریا
ثبات اور بے ثباتی میں نہیں رشتہ اگر کوئی
تصور کیوں ہو باقی وقت اصلی اور اضافی کا
ہر اک لمحہ جو مستقبل تھا ماضی بنتا جاتا ہے
جسے سب حال کہتے ہیں نہیں کوئی وجود اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.