وقت اک محبوب ہے
عجب محبوبیت سی وقت کی فطرت میں ہوتی ہے
کبھی دل کو لبھاتا ہے
تو پھر اس کی عنایت کا تسلسل کم نہیں ہوتا
مسلسل ابر رحمت کی طرح
دل کی دراڑوں میں بھی رستا ہے
محبت کی پیاسی سرزمیں سیراب کرتا ہے
کبھی دن کی صباحت زیب تن کر کے
اجالے بانٹتا ہے
اور کبھی کالی ردائیں اوڑھ کر
شب کے سکوت جاں فزا میں سانس لیتا ہے
کبھی یہ پاس آ کر بیٹھ جاتا ہے
یہ کہتا ہے
چلو گزرے زمانے کی محبت یاد کرتے ہیں
تو میرے ذہن آنگن میں
یادیں بچپنا اور پھر لڑکپن اوڑھ کر
اترا کے چلتی ہیں
کوئی دل کے کواڑوں کو
اچانک نیم وا کر کے ذرا سا مسکراتا ہے
مری بنجر زمینوں پر طراوت آتی جاتی ہے
کثافت دھلتی جاتی ہے
کبھی یہ چلتے چلتے دوڑ کر آگے نکلتا ہے
کہ آؤ اور مجھے چھو لو
مگر میں نارسائی آشنا
اس سے ہمیشہ دو قدم پیچھے ہی رہتا ہوں
کبھی باہیں گلے میں ڈال دیتا ہے
بڑی محجوب سی نظروں سے تکتا ہے
تو غم کی سنگلاخی میں دراڑیں ڈال دیتا ہے
کبھی اک شمع روشن کر کے کہتا ہے
لپکتی دوڑتی اس زندگی میں
آج تم کتنے برس کے ہو
اچانک روٹھ جاتا ہے
کوئی منت کوئی زاری نہیں سنتا
کسی صورت نہیں منتا
اسے اپنا بناؤ بھی
تو یہ اپنا نہیں رہتا
کبھی یہ دسترس میں ہی نہیں رہتا
ہوا پر پاؤں رکھتا ہے
خلا میں پھیل جاتا ہے
حد امکان سے باہر نکلتا ہے
مکاں سے لا مکاں تک جس قدر وسعت میسر ہے
وہاں تک جھلملاتا ہے
میں سر تا پا تحیر ہوں
مگر اس کی طلسمی قید میں خوش ہوں
اسی زنداں میں رہتا ہوں
اسی میں سانس لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.