میرے روئی کے بستروں کے سلگنے سے
صحن میں دھواں پھیلتا جا رہا ہے
گھروں کی چلمنوں سے اس پار
باہر بیٹھی ہوا رو رہی ہے
نظام سقا پیاس کی اوک کے سامنے
سبیل لگائے ہوئے العطش بانٹتا ہے
زمانہ پیاس کے نوحے پر
ماتمی دف بجا رہا ہے
ڈبلیو ٹی او اناج کی گٹھریوں پہ بیٹھی
بھوکوں کو امن کے حروف سے بھری
پلیٹ دے رہی ہے
یو این او کی آنکھ کے کناروں کی جنبشوں سے دنیا
کپکپا رہی ہے
ماں
مامتا کو ہنسی آ رہی ہے
دودھ کی جگہ چھاتیوں میں
نظریے اور فلسفے گھولے جا رہے ہیں
وقت کی ڈور پر جھولتے بچوں سے
جھولنے کے اوقات چھینے جا رہے ہیں
بارود بم میزائل اور دھماکے
دھرتی کی کوکھ میں دھکیلے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.