چلو آؤ مل جل کے بیٹھیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
نہ گیتا میں لکھا نہ قرآن میں ہے
مگر کیسی فطرت یہ انسان میں ہے
ہمیں تلخیوں کو بھلانا ہی ہوگا
علم الفتوں کا اٹھانا ہی ہوگا
محبت کے دو بول بولیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
سبب کیا ہے انساں بنا جو درندہ
ڈرا اور سہما ہے کیوں ہر پرندہ
ہوا ہم پہ حاوی یہ شیطان کیوں کر
تباہی کے ہر سو ہیں امکان کیوں کر
بدل کر روش اپنی دیکھیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
چمن ورنہ ویران ہو جائے گا پھر
بہاروں کا موسم نہ آ پائے گا پھر
بلکتی رہیں گی یہ مائیں ہمیشہ
سلگتی رہیں گی چتائیں ہمیشہ
یہ نفرت کی آندھی کو روکیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
نہ شعلے بجھیں گے نہ آندھی رکے گی
زمیں زخم اتنے بھی کیسے سہے گی
سبب ہم سے پوچھیں گی نسلیں ہماری
جواباً جھکیں گی یہ نظریں ہماری
یہی سوچ کر لب یہ کھولیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
چلو آؤ مل جل کے بیٹھیں ذرا ہم
ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم
یہ سوچیں ذرا ہم
یہ سوچیں ذرا ہم
یہ سوچیں ذرا ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.