Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت کا تقاضا

فراز عارف

وقت کا تقاضا

فراز عارف

MORE BYفراز عارف

    چلو آؤ مل جل کے بیٹھیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    نہ گیتا میں لکھا نہ قرآن میں ہے

    مگر کیسی فطرت یہ انسان میں ہے

    ہمیں تلخیوں کو بھلانا ہی ہوگا

    علم الفتوں کا اٹھانا ہی ہوگا

    محبت کے دو بول بولیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    سبب کیا ہے انساں بنا جو درندہ

    ڈرا اور سہما ہے کیوں ہر پرندہ

    ہوا ہم پہ حاوی یہ شیطان کیوں کر

    تباہی کے ہر سو ہیں امکان کیوں کر

    بدل کر روش اپنی دیکھیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    چمن ورنہ ویران ہو جائے گا پھر

    بہاروں کا موسم نہ آ پائے گا پھر

    بلکتی رہیں گی یہ مائیں ہمیشہ

    سلگتی رہیں گی چتائیں ہمیشہ

    یہ نفرت کی آندھی کو روکیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    نہ شعلے بجھیں گے نہ آندھی رکے گی

    زمیں زخم اتنے بھی کیسے سہے گی

    سبب ہم سے پوچھیں گی نسلیں ہماری

    جواباً جھکیں گی یہ نظریں ہماری

    یہی سوچ کر لب یہ کھولیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    چلو آؤ مل جل کے بیٹھیں ذرا ہم

    ہے کیوں اتنی نفرت یہ سوچیں ذرا ہم

    یہ سوچیں ذرا ہم

    یہ سوچیں ذرا ہم

    یہ سوچیں ذرا ہم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے