سنو تمہارا جرم تمہاری کمزوری ہے
اپنے جرم پہ
رنگ برنگے لفظوں کی بے جان ردائیں مت ڈالو
سنو تمہارے خواب تمہارا جرم نہیں ہیں
تم خوابوں کی تعبیر سے ڈر کر
لفظوں کی تاریک گپھا میں چھپ رہنے کے مجرم ہو
تم نے ہواؤں کے زینے پر
پاؤں رکھ کر
قوس قزح کے رنگ سمیٹے
اور خلاؤں میں اڑتے
فرضی تاروں سیاروں کی باتیں کیں
تم مجرم ہو اس ننھی کونپل کے جس نے
صبح کی پہلی شوخ کرن سے سرگوشی کی
تم مجرم ہو اس آنگن کے جس میں شاید
اب بھی تمہارے بچپن کی معصوم شرارت زندہ ہے
تم مجرم ہو تم نے اپنے پاؤں سے لپٹی مٹی کو
ایک اضافی چیز سمجھ کر جھاڑ دیا
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 573)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.