Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت کے منظر

اعجازالحق شہاب

وقت کے منظر

اعجازالحق شہاب

MORE BYاعجازالحق شہاب

    جتنے عجیب منظر دکھتے ہیں ہم کو اکثر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    پھولوں کا منہ دھلائے شبنم سے جب سویرا

    پنچھی سنائیں پڑھ کر قرآن اور بھجن کو

    کلیاں کھلیں چمن میں گل مہکے انجمن میں

    سورج کی انگلی پکڑے کرنیں چلیں چمن کو

    تب وقت کا یہ پہیا کتنا لگے ہے سندر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    ڈھکنے لگے جو پانی ساحل کو دھیرے دھیرے

    پنچھی بھی لوٹ جائیں جس وقت اپنے ون کو

    سورج لگائے سرخی ہونٹوں پہ شام کے جب

    تارے سجائیں آ کر جب رات کی دلہن کو

    ہم کو بھی کتنا پیارا لگتا ہے تب وہ بستر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے منظر

    بستر پہ مہنگے مہنگے نہ نیند ہو میسر

    اپنے سکوں کی خاطر وارے دھنی جو دھن کو

    اور آسمان اوڑھے فٹ پاتھ پہ ہو سویا

    چومیں ہوائیں آ کر مزدور کے بدن کو

    انصاف تب خدا کا کتنا لگے ہے بہتر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    روشن خیال لے کر جب جھونپڑے میں بچی

    بیٹھی ہو چیتھڑوں سے ڈھک کر کے اپنے تن کو

    اور کچھ حسین فتنے کرتے پھریں نمائش

    فیشن کے نام پر وہ دکھلائیں ہیں بدن کو

    تب وقت کے ستم پر سب دیکھتے ہیں ہنس کر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    جب کچھ امیر بچے کھیلے ہیں مرسڈیز سے

    کتنے لگے ہیں پیارے وہ دور سے نین کو

    اور آنسوؤں کے دریا میں کچھ غریب بچے

    اک اک کھلونے خاطر مارے ہیں اپنے من کو

    پتھر پگھل پڑیں تب اس بات کو تو سن کر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    جب اک نڈر سپاہی اپنے وطن کی خاطر

    سرحد پہ جان دے کر پورا کرے وچن کو

    اور کچھ سیاسی مہرے بک جائیں تھوڑے دھن سے

    دشمن سے مل کے توڑیں خود اپنے ہی وطن کو

    تب دل میں بس جنوں کا اٹھتا ہے اک بونڈر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    جب رہبروں کی ٹولی اپنے بھلے کی خاطر

    ہاتھوں سے پھونکتی ہو خود اپنے ہی چمن کو

    مذہب کے نام پر یوں ہم کو لڑا لڑا کر

    دوزخ بنا رہی ہو جنت نشاں وطن کو

    دل پہ شہابؔ کتنے چبھتے ہیں دیکھو نشتر

    سب کھیل وقت کا ہے سب وقت کے ہیں منظر

    related content

    نظم

    منظر سے پس منظر تک

    کھڑکی پر مہتاب ٹکا تھا

    محمد احمد
    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے