زندگی کا بہت وقت ضائع ہوا
زندگی کو سمجھتے ہوئے
ایک رستے پہ گرتے سنبھلتے ہوئے
وقت کو قید کرنے کی کوشش رہی
کوئی لمحہ مگر ہاتھ آیا نہیں
کتنے لمحے کسی اجنبی پل کو بننے میں ضائع ہوئے
یہ جو لمحے گئے ان کی بنیاد پر
جیسی سوچی تھی ویسی یا نزدیک تر
اک عمارت کھڑی ہو گئی
خیر جب تک نظر بھر کے میں دیکھتا
چند لمحے جو گزرے تو ڈھہ بھی گئی
جیسے مٹی میں مٹی کا ملنا ہوا
جیسے لوہے سے لوہے کا کٹنا ہوا
جیسے پانی کو پانی نگل جاتا ہے
ویسے لمحوں نے لمحوں کو چھو کر دیا
وقت کو وقت کی ایسی چوٹیں لگیں
کوئی ماضی نہ موجود کچھ بھی نہیں صرف میں رہ گیا
وہ ہی رستے پہ گرتے سنبھلتے ہوئے
زندگی کو سمجھتے ہوئے
آنے والے پلوں سے کہیں بے خبر
زندگی کا بچا وقت بھی ضائع کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.