تمہیں خبر ہے کہا تھا تم نے
میں لفظ سوچوں میں لفظ بولوں میں لفظ لکھوں
میں لفظ لکھنے پہ زندگی کے عزیز لمحوں کو نذر کر دوں
میں لفظ لکھوں
اور ان کی آنکھوں میں منجمد رتجگوں کو اپنے لہو کی تازہ حرارتیں دے کے
جگمگا دوں
تو میں بڑا ہوں
تمہیں خبر ہے
مری رگوں میں بڑے قبیلے کے شاہزادے کا خون زندہ رواں دواں ہے
جسے محبت کے دشمنوں بے ضمیر لوگوں نے
پیار کرنے کے جرم میں قتل کر دیا تھا
یہی نہیں بلکہ خود کو منصف بنا لیا تھا
کسی نے بھی خوں بہا نہ مانگا
کہ شہر محنت کے سب بزرگوں نے درگزر کا سبق دیا تھا
مگر وہ میں تھا کہ لفظ لکھے
تمہیں خبر ہے
کہ میری بوڑھی عظیم ماں نے جوان بیٹوں کو حادثوں کے
سپرد کر کے دعائیں مانگیں
خدائے برتر مرے لہو کو امر بنا دے
دعائیں مانگیں تو ان کے چہرے پہ گزرے موسم کے سارے دکھ
سلوٹوں کی صورت ابھر گئے ہیں
مگر وہ مفلوج ہو گئی ہے
یقین جانو کہ میں نے ایسے عذاب لمحوں میں لفظ لکھے
تمہیں خبر ہے
بڑی حویلی کے رہنے والے تمام لوگوں کو چھوڑ کر میں نے لفظ لکھے
تمہیں خبر ہے
میں لہلہاتے حسین کھیتوں کو چھوڑ شہر کی بے اماں
فصیلوں میں آگیا ہوں
اور اپنے سائے کی کھوج میں ہوں
کہیں ملے تو میں لفظ لکھوں
نہیں ملے تو میں لفظ لکھوں
تمہیں خبر ہے کہا تھا تم نے
کہ وقت منصف ہے
اور وہ فیصلہ کرے گا
- کتاب : جنہیں راستے میں خبر ہوئی (Pg. 39)
- Author : سلیم کوثر
- مطبع : فضلی بکس ٹیمپل روڈ،اردو بازار، کراچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.