یہ وقت کیا ہے
کدھر سے آتا ہے کدھر کو جاتا ہے
اور اس وقت کے شکم سے نکلتے
دن اور رات
اور ان سے پھوٹتے
گھنٹے منٹ اور سیکنڈ
پھر ان سے بنتے
ہفتے مہینے سال اور صدیاں
یہ بننے ٹوٹنے جڑنے کا عمل
کب سے شروع ہوا ہے
کب تلک چلے گا
کون ہے جس نے انہیں
اس خدمت پر معمور کر رکھا ہے
اپنی زبان سے کچھ کہتا نہ سنتا ہے
بس ہر دم مصروف عمل ہے
اس نے دنیا کی تخلیق کو دیکھا ہے
پھر اس کے بعد اس کے اجڑنے کا تماشائی ہے
اس کے دامن میں ہزاروں راتیں ہزاروں کہانیاں ہیں
حسن و عشق کی
تہذیبوں کے بننے بگڑنے کی
زمیں کے ٹکڑوں کے سجنے سنورنے کی
سنو تو سنتے رہو
عروج و زوال کی نشیب و فراز کی
مگر کیا دور جدید کے
چاند اور ستاروں پر کمند ڈالنے والوں نے
اپنے کان بند رکھے ہیں
یا اتنے مصروف ہیں کہ انہیں سننے کی فرصت بھی نہیں ہے
مانا کہ ہم بھی کہانی لکھ رہے ہیں
اوروں کے لئے
مگر وہ کہانی ایسی ہو
جسے سناتے ہوئے
وقت کو کوئی شرمندگی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.