وصل شیریں کے لیے
دور تکذیب کا فرہاد ہوں میری خاطر
حق کی آواز صداقت کی اور شیریں ہے
میرا منصب ہے حصول شیریں
وصل شیریں کے لیے تیشہ اٹھاتا ہوں میں
تیشۂ عزم و یقیں جو ابھی کند نہیں
سینۂ سنگ ابھی خشک نہیں
ہر رگ سنگ میں اک جوئے رواں پنہاں ہے
میں کہ فرہاد ہوں رگ رگ میں مری
شعلۂ قطرۂ خوں جولاں ہے
میری گردن پہ ہے سربار امانت کی طرح
میرے ہی تیشے سے کٹ سکتا ہے لیکن یہ کبھی
جھک تو سکتا ہی نہیں
جٹ گئے ہاتھ اٹھے اور بنے ایک کماں
ٹوٹ سکتی نہیں ہاتھوں کی کماں
چھوٹ سکتا نہیں تیشہ میرا
اس کی ہر ضرب جواں سے جب تک
ریزہ ریزہ نہیں ہو
ظلم و تکذیب کا یہ کوہ گراں
- کتاب : Roshan waraq waraq (Pg. 102)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.