وصل کی جو خواہش ہے
یہ بہت رلاتی ہے رات بھر جگاتی ہے
چین لینے دیتی ہے اور نہ رونے دیتی ہے
یوں تو ایک مدت سے
تم سے ہم ہیں بیگانہ
ساتھ چلتے رہنے کا نہ تو کوئی وعدہ ہے
پھر بھی دل میں جانے کیوں اک خلش سی رہتی ہے
دل میں یہ خیال اکثر آ کے ٹھہر جاتا ہے
ساتھ ساتھ چلتے ہم زندگی کے رستوں پر
ہر سفر ہنسی ہوتا تم جو میرے ساتھ ہوتے
لیکن اے مرے رہبر
اب تو خوف اس کا ہے خواب میں جو آئے تم
اور بے خیالی میں نام جو لیا ہم نے
سب ہی چونک جائیں گے مستقل سوالوں سے
لا جواب کر دیں گے
اس لیے میرے جانا
وصل کی جو خواہش ہے
اس کو بھول جاتی ہوں
اور تمہاری یادوں سے
اب وداع لیتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.