Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وصل کی جو خواہش ہے

اسریٰ رضوی

وصل کی جو خواہش ہے

اسریٰ رضوی

MORE BYاسریٰ رضوی

    یہ بہت رلاتی ہے رات بھر جگاتی ہے

    چین لینے دیتی ہے اور نہ رونے دیتی ہے

    یوں تو ایک مدت سے

    تم سے ہم ہیں بیگانہ

    ساتھ چلتے رہنے کا نہ تو کوئی وعدہ ہے

    پھر بھی دل میں جانے کیوں اک خلش سی رہتی ہے

    دل میں یہ خیال اکثر آ کے ٹھہر جاتا ہے

    ساتھ ساتھ چلتے ہم زندگی کے رستوں پر

    ہر سفر ہنسی ہوتا تم جو میرے ساتھ ہوتے

    لیکن اے مرے رہبر

    اب تو خوف اس کا ہے خواب میں جو آئے تم

    اور بے خیالی میں نام جو لیا ہم نے

    سب ہی چونک جائیں گے مستقل سوالوں سے

    لا جواب کر دیں گے

    اس لیے میرے جانا

    وصل کی جو خواہش ہے

    اس کو بھول جاتی ہوں

    اور تمہاری یادوں سے

    اب وداع لیتی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے