وطن آزاد ہے
اب تو چل سکتا ہوں میں سڑکوں پہ سیدھے ہاتھ کو
اب تو مے خانہ بنا سکتا ہوں میں فٹ پاتھ کو
روز روشن اب تو کہہ سکتا ہوں کالی رات کو
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
مجھ کو رشوت خوب کھانے کی بھی آزادی ہے آج
دودھ میں پانی ملانے کی بھی آزادی ہے آج
گھر پڑوسی کا جلانے کی بھی آزادی ہے آج
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
ڈاک خانہ اپنا ریل اپنی نہیں اب کوئی ڈر
اب تو میں بےرنگ خط بھیجوں گا بے خوف و خطر
ٹھاٹ سے اب بے ٹکٹ ہوگا ٹرینوں میں سفر
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
آج شرمائیں گے راکٹ بھی مری رفتار سے
لوٹتا کھاتا گزر جاؤں گا ہر بازار سے
اور پولس بولی تو میں کہہ دوں گا تھانے دار سے
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
میں ہوں خود مختار اب ایسا کروں گا انتظام
زیر دستوں کو سکوں کی سانس لینا ہو حرام
اور بہ مجبوری زبردستوں کو کر لوں گا سلام
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
بے تکے اشعار اک استاد نے کل شب پڑھے
میں یہ بولا پھر تو کہیے آپ یہ کیا کہہ گئے
شرم سے گردن جھکا لی اور یہ کہنے لگے
یہ تمہیں معلوم ہے بھائی وطن آزاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.