میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
سبزے کی یہ حکومت یہ کھیت لہلہاتے
پتے ہوا سے چھو کر ایک راگ سا سناتے
سوتا ہوا مقدر انسان کا جگاتے
پودے نہیں زمیں سے دولت ابل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
مکا ہے یا زمرد تن کر کھڑے ہوئے ہیں
دھانوں کی بالیوں میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں
بھٹے ہیں جوار کے یا موتی جڑے ہوئے ہیں
افلاس کے گلے پر تلوار چل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
جو میں چھپی ہوئی ہے شیروں سے بڑھ کر طاقت
پاتا ہوں میں چنے میں سو سو طرح کی لذت
گیہوں کو کیوں نہ سمجھوں اپنی وطن کی دولت
اس کے ہی بل پہ ساری مخلوق میں رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
پھل پھول ہوں کہ میوے کیا سے کیا یہاں نہیں ہے
کانوں کا اک خزانہ اس ملک کی زمیں ہے
پکھراج بھی یہیں ہے یاقوت بھی یہیں ہے
پانے کو جن کو ساری دنیا مچل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
ایسی زمین پا کر خوشیاں نہ کیوں منائیں
آپس کا بیر چھوڑیں مل جل کے عیش اڑائیں
دنیا میں اس زمیں کی سب آبرو بڑھائیں
لازم ہے لوگ سنبھلیں دنیا سنبھل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.