وطن سے جاتے ہوئے
دور تجھ سے اے وطن کی سرزمیں جاتا ہوں میں
جانے کیوں تیرے چمن زاروں سے گھبراتا ہوں میں
تیرے پھولوں میں نہ پائی میں نے خوشبوئے وفا
تجھ سے چھٹنا پھر بھی ہے میرے لئے صبر آزما
اے وطن آئے تجھے شاید کبھی میرا خیال
تیری نظروں میں ہیں میری زندگی کے ماہ و سال
آنکھ کو پر نم نہ کرنا دیکھ میری یاد میں
تو نہ ٹھنڈی سانس بھرنا دیکھ میری یاد میں
چند دنوں کے واسطے ہونا نہ تو اندوہ گیں
ہو نہ جائے نم کہیں غم کے پسینے سے جبیں
جانتا ہوں مجھ کو ڈھونڈھے گی تری فصل بہار
باغ کی رنگینیاں پوچھیں گی مجھ کو بار بار
مسکراتے پھول دہرائیں گے میرے نام کو
تذکرے احباب فرمائیں گے اکثر شام کو
چٹکیاں لے گی دلوں میں میرے نغموں کی مٹھاس
شاید اب تالاب کی ساری فضا ہوگی اداس
غم کی ماری ماں کو میرا دھیان آئے گا ضرور
کیا کروں خود ہو رہا ہوں دامن رحمت سے دور
چھٹ رہا ہوں اس کی آغوش محبت سے مگر
یاد اس کی ساتھ ہوگی اور دعائیں راہبر
بد گماں ہونا نہ میں رسم وفا سے دور ہوں
چھوڑ کر تجھ کو نہ جاتا اے وطن مجبور ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.