ترے کسان کے سینے میں حسرتوں کا ہجوم
تری فضاؤں میں ہر بیٹی ماں بہن مغموم
ترے غریب کی آنکھوں میں سیل اشک رواں
تو اک وطن ہے کہ اجڑے ہوئے وطن کا نشاں
کھنچی ہوئیں ترے ماتھے پہ اس قدر شکنیں
کھڑی ہوئیں ترے سینے پہ اتنی دیواریں
بہا ہے کتنا لہو آج تیرے دامن پر
خزاں یہ کس نے بچھائی ہے تیرے گلشن پر
اداس آنکھوں میں کتنے خوشی کے خواب ہیں آج
تری زمین کے قرض ہم پہ بے حساب ہیں آج
ہم ایک صبح درخشاں کو اب ترستے ہیں
اندھیرے تیری فضاؤں کے ہم کو ڈستے ہیں
کوئی تو آئے جو ہم کو جگائے غفلت سے
کہ ہم بھی اٹھ کے سنواریں تجھے محبت سے
ترے وجود نے جیسے ہمیں سنوارا ہے
ترے خلوص نے جیسے ہمیں نکھارا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.