محبت کہنے کو لفظ ہے مگر
جسے تم نہ سمجھے وہ احساس تھا
کئی صدیوں سے محبت کا سفر کرتا
میں آج اسی جگہ ہوں جہاں سے چلا تھا
کئی برس سے میرے گھر کے دروازے
تیری دستک کے لیے ترس رہے ہیں
اور ان کو بھی کسی کی یاد کی دیمک
اندر سے کھائے جا رہی ہے
میری جاں ہجر میں انتظار
کوئی آساں بات تو نہیں
تیرے جانے کو آج
پانچ برس مکمل ہونے کو ہیں
مگر تیری چوڑیوں کی کھنک آج تک
میرے کانوں میں گونج رہی ہے
تیری ہجرت کے بعد مجھے احساس ہوا
کہ بارش کی آواز میں بھی اک موسیقی ہے
جسے سن کر لوگوں نے محبت کرنا سیکھا
میں نے چاہا تھا کہ ہمارے درمیاں اک آخری ملاقات ہوتی جہاں ہم
لفظوں کی جگہ اک دوسرے کی خاموشی کو سمجھتے
مگر اس ملاقات میں آٹھویں بر اعظم سے آئے
کچھ انجان لوگ رکاوٹ بنے
جو یونانی خداؤں کی ناجائز اولاد تھے
تم نہیں جانتی تمہاری ہجرت کے بعد
کتنے چراغوں نے زہر کے پیالے نوش کئے
کتنے پرندوں نے گاؤں چھوڑ دیا
کتنے پہاڑوں کو ندیوں نے اپنی آغوش میں لے لیا
کتنی تتلیوں نے اپنے رنگ خدا کے کینوس کو تحفہ کر دئے
تو کسی نے تیری آواز سننے کے لیے
شہروں کے شور کو چھوڑ کر
جنگلوں میں بسیرا کر لیا
تیری ہجرت کے بعد میں نے خدا سے
بغاوت کا سوچا تو خیال آیا
کہ تُو بھی اسی کی تخلیق ہے
میں نے ویران شاہراہوں پہ رینگتی خاموشی میں
تیری ہجرت کا دکھ دیکھا
میں نے بیس ہزار سال پرانے کھنڈرات کی
دیوار پر تیرا نام لکھا پڑھا تو محسوس ہوا
تو تو گزشتہ صدیوں سے لوگوں کا ارمان رہا
میں نے سو سالہ پرانے برگد کے پیڑ سے
تیری محبت کے قصے سنے تو پتا چلا
کہ خلا باز چاند پر زندگی کی
تلاش میں کیوں ہیں
میں نے پرانے شاعروں کی نظموں میں
تیری ہجرت کا دکھ محسوس کیا
میں نے درگاہوں کے باہر بیٹھے فقیروں کے چہروں پر
تیری ہجرت کا غم دیکھا ہے
کتنے درخت تیری طلب کی منت کے دھاگوں سے بھر گئے
اور زمیں نے انہیں اپنی آغوش میں لے لیا
زلزلوں سے بوسیدہ گھروں کے ملبوں سے
ملنے والے خطوط میں
میں نے تیرے لیے محبت بھرے جملے دیکھے
میں نے یونانی خداؤں کی کتابوں میں تیرے قصے پڑھے
تو محسوس ہوا تیری محبت کی داستاں میں
میرا کردار ایک ٹشو پیپر سے زیادہ نہ تھا
چنانچہ میں نے اپنی بینائی الو کو تحفہ کی
اپنی لاچار محبت کو وینٹیلیٹر پر چھوڑا
اور جنگل کا رخ کر لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.