وداع
تیز اور تند نگاہوں سے گزرنا ہوگا
درد سے اشک سے آہوں سے گزرنا ہوگا
سخت پر پیچ دو راہوں سے گزرنا ہوگا
اس کٹھن راہ کو اپنا بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
تیرے انوار کے شیدائی کو اس دل سے غرض
رہزن حسن کو اس عشق کی منزل سے غرض
خوگر خلوت رنگین کو محفل سے غرض
اس غرض مند کو سمجھا بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
سیم و زر اطلس و دیبا کا پیام آیا ہے
ایک محروم تمنا کو سلام آیا ہے
زندگی جس سے بہک جائے وہ جام آیا ہے
آپ اپنے میں وہاں آ بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
شعلۂ حسن تھا مختص مری محفل کے لئے
بحر میں تھا جو تموج مرے ساحل کے لئے
وہ ترنم کہ جو تھا وقف مرے دل کے لئے
ہاں وہی نغمہ وہاں گا بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
مسکراتا سا زمانہ اسے یاد آئے گا
اپنی الفت کا فسانہ اسے یاد آئے گا
ایک بے چین دوانہ اسے یاد آئے گا
اپنے محبوب کو ٹھکرا بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
مجھ کو ڈر ہے ترے آنسو نہ ڈھلک جائیں کہیں
جوش صہبا سے نہ یہ جام چھلک جائیں کہیں
پاؤں اس راہ میں تیرے نہ بہک جائیں کہیں
زلف آوارہ کو سلجھا بھی سکے گی کہ نہیں
جا رہی ہے وہ مگر جا بھی سکے گی کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.