ویڈیو گیم
بٹن آغاز کا دبتے ہی میں نے
راستوں میں جا بہ جا بکھری ہوئی قوت
ہر اک انداز سے خود میں انڈیلی تھی
کتابیں اور سکھیاں خواب اور منظر
صحیفوں کے سنہرے حرف سب جھولی میں ڈالے تھے
خبر تھی جس مہم جوئی پہ نکلی ہوں
یہاں چلنا مسلسل راہ دلدل اور توانائی مرا واحد حوالہ ہے
بڑی مدت ہوئی چلتے ہوئے مجھ کو
چٹانیں ہیں اور ان کے بعد اک کالا سمندر ہے
ہرے اودے جزیروں سے بھرا ہے
جن پہ پاؤں رکھتی جاؤں تو سمندر کچھ نہیں کہتا
یہ دیکھو ایک پل ہے
تختہ تختہ گرتا جاتا ہے
اسے گرنے سے پہلے پار کرنا ہے
یہ تختے تو بہانہ ہیں
مرے پاؤں ہوا میں ہیں
اب آگے سیکڑوں شاخہ کوئی چھتنار ہے
جس کی سبھی شاخوں سے اونچی شاخ پر مکار دشمن ہے
اسے یا مارنا ہے یا مجھے بچ کر نکلنا ہے
یہ اگلا مرحلہ ہے
اب وہ دشمن دو بدو ہے وار کرتا ہے
میں اوندھے منہ نہ جانے کن نشیبوں میں لڑھکتی ہوں
اچھالا خود کو دیتی ہوں
تو اک بالشت سے ہر بار رہتی ہوں
نہیں میں اس مہم جوئی سے گھبرائی نہیں ہوں
فکر بس یہ ہے
مرے رستے میں اب قوت نہیں ہے
بس مسافت ہے
- کتاب : Gul-e-Dupahar (Pg. 29)
- Author : Saima Asma
- مطبع : Idarah Batool, Sayyed Palaza, Firozpur Road (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.