ویرانۂ خیال
دشت گرم و سرد میں یہ بے دیاروں کا ہجوم
بے خبر ماحول سے
چپ چاپ
خود سے ہم کلام
چل رہا ہے سر جھکائے اس طرح
جس طرح مرگھٹ پہ روحوں کا خرام
زرد چہروں پر ہے صدیوں کی تھکن
سانس لیتے ہیں کچھ ایسے
جیسے ہوتی ہو چبھن
ہونٹ پر غمگیں تبسم اور سینے میں بکا
ہر قدم پر ہڈیوں کے کڑکڑانے کی صدا
ان کی آنکھیں
جن پہ حکم دیدۂ بینا لگاتے ہیں
دیوتاؤں کی بصیرت کانپ جائے
ذہن و دل کا فاصلہ طے کرتے کرتے ہانپ جائے
وسعت ارض و سما اک دیدۂ حیران ہے
اف! یہ میلا کس قدر ویران ہے!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.