وجدان
ہجر و وصال کے بیچ بھی اک موسم ہوتا ہے
جیسے تمہاری گم صم آنکھیں
جیسے مری ادھوری نظمیں
جیسے چھاچھ کا خالی پیالہ
جیسے چاک پہ آدھا برتن
جیسے کسی سیارے پر چھ ماہ کی رات
جیسے کسی تخلیق کے لمحے کرب کی لذت
جیسے خواب میں وصل کا نشہ
جیسے لہو میں وحشی گیتوں کی سرشاری
جیسے بنجر کور زمیں کی پیاسی کوکھ میں نمو کی خواہش
جیسے گرم گرم ہتھیلی بیچ کسی کے نام کی مہندی
جیسے کوری نرم دہکتی پوروں کی شیتل آنکھوں میں
لمس کے پہلے خواب کی حیرت
کچھ نہ سمجھنے اور سمجھانے کے موسم کی کچی باتیں
سوندھے جذبے
ہجر و وصال کے بیچ بھی اک موسم ہوتا ہے
جیسے لڑکی کے سینے میں
پہلی رات کا میٹھا خوف اور چٹکی لیتا مدھم دھڑکا
جیسے ماں کے پستانوں سے ہونٹ ہٹا کر
ہنسنے والے بچے کی آسودہ آنکھیں
جیسے جنگ کے بعد
لٹے ہوئے گاؤں میں تنہا بوڑھا
بیل کی جوڑی
رہٹ کا سن سن بہتا پانی
روندی فصلیں
سرکنڈوں کے بیچ پھٹے آنچل کی دھجی
گہرا آسیبی سناٹا
جیسے کسی بنسی کی دھن پر
پیر کبیر کا سادہ دوہا
جیسے بھری چوپال کی چپ کے بیچ
کہانی کار کے لمبے سانس کا وقفہ
ہجر و وصال کے بیچ بھی اک موسم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.