مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں
کیا کیا کچھ ورثے میں ملا تھا
اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں
میرا گھر طوفان زدہ تھا
میرے بزرگوں نے دیکھا تھا
وہ عفریت وقت کہ جس نے
ان سے سب کچھ چھین لیا تھا
پھر بھی کیا کچھ مجھ کو ملا تھا
چہروں پر محنت کی چمک تھی
آنکھوں میں غیرت کی دمک تھی
ہاتھ میں ہاتھ دھرے تھے کیسے
خالی ہاتھ بھرے تھے کیسے
مل جل کر رہنے کی روش تھی
زندہ رہنے کی خواہش تھی
یہ سب کچھ اس گھر سے ملا تھا
وہ گھر جو اک خالی گھر تھا
میں نے ایک بھرے کنبے میں
اپنے ہنستے بستے گھر میں
خوف کا ورثہ چھوڑ دیا ہے
رشتۂ جرأت توڑ دیا ہے
لہجوں میں لفظوں کی بچت ہے
قربت میں کتنی وحشت ہے
اپنی خوشیاں اپنے آنگن
اپنے کھلونے اپنے دامن
مڑ کر پیچھے دیکھ رہی ہوں
کیا کیا کچھ ورثہ میں ملا تھا
اور کیا کچھ میں چھوڑ رہی ہوں
- کتاب : Shaam ka pahla taara (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.