Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وائرس

قاضی سلیم

وائرس

قاضی سلیم

MORE BYقاضی سلیم

    مسیح وقت تم بتاؤ کیا ہوا

    زباں پہ یہ کسیلا پن کہاں سے آ گیا

    ذرا سی دیر کے لیے پلک جھپک گئی

    تو راکھ کس طرح جھڑی

    سنا ہے دور دیس سے

    کچھ ایسے وائرس ہمارے ساحلوں پہ آ گئے

    جن کے تابکار سحر کے لیے

    امرت اور زہر ایک ہیں

    اب کسی کے درمیان کوئی رابطہ نہیں

    کسی دوا کا درد سے کوئی واسطہ نہیں

    ہم ہوا کی موج موج سے

    درد کھینچتے ہیں چھوڑتے ہیں سانس کی طرح

    لہو کی ایک ایک بوند زخم بن گئی

    رگوں میں جیسے بددعائیں تیرتی ہیں

    پھانس کی طرح

    مسیح وقت تم بتاؤ کیا ہوا

    دیو علم کے چراغ کا

    کیوں بھلا بپھر گیا

    دھواں دھواں بکھر گیا

    سنو کہ چیختا ہے کام کام

    کوئی کام

    جاؤ ساحلوں کی سمت ہو سکے تو روک لو

    اس نئے عذاب کو

    ناخدا کی آخری شکست تک

    سمندروں کی ریت چھانتے رہو

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    وائرس نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے