Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وصالیہ

MORE BYعبید اللہ علیم

    سب بارشیں ہو کے تھم چکی تھیں

    روحوں میں دھنک اتر رہی تھی

    میں خواب میں بات کر رہا تھا

    وہ نیند میں پیار کر رہی تھی

    احوال ہی اور ہو رہے تھے

    لذت میں وصال رو رہے تھے

    بوسوں میں دھلے دھلائے دونوں

    نشے میں لپٹ کے سو رہے تھے

    چھوٹا سا حسین سا وہ کمرہ

    اک عالم خواب ہو رہا تھا

    خوشبو سے گلاب ہو رہا تھا

    مستی سے شراب ہو رہا تھا

    وہ چھاؤں سا چاندنی سا بستر

    ہم رنگ نہا رہے تھے جس پر

    یوں تھا کہ ہم اپنی ذات کے اندر

    تھے اپنا ہی ایک اور منظر

    سیراب محبتوں کے دھارے

    باہم تھے وجود کے کنارے

    موضوع سخن، سخن تھے سارے

    عالم ہی عجیب تھے ہمارے

    جاگے وہ لہو میں سلسلے پھر

    تن من کے وہی تھے ذائقے پھر

    تھم تھم کے برس برس گئے پھر

    پاتال تک ہو گئے ہرے پھر

    جاری تھا وہ رقص ہمکناری

    نکلی نئی صبح کی سواری

    ایسا لگا کائنات ساری

    اس آن تو ہے فقط ہماری

    جب چاند مرا نہا کے نکلا

    میں دل کو دیا بنا کے نکلا

    کشکول دعا اٹھا کے نکلا

    شاعر تھا صدا لگا کے نکلا

    دریا وہ سمندروں سے گہرے

    وہ خواب گلاب ایسے چہرے

    سب زاویوں ہو گئے سنہرے

    آئینوں میں جب وہ آ کے ٹھہرے

    مأخذ :
    • کتاب : Veeran sarai ka diya (Pg. 109)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے