Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ آنکھیں کنول بنیں

محمد انور  خالد

وہ آنکھیں کنول بنیں

محمد انور خالد

MORE BYمحمد انور خالد

    وہ آنکھیں کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    اور کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    کوئی دیکھنے آیا

    آنکھیں آن کی آن میں کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    اور دلدل پھیلا سمٹ گیا

    اور رات کی چادر پھیل گئی

    کوئی دیکھنے آیا

    آن کی آن میں دلدل پھیلا سمٹ گیا

    اب ہاتھی دانت کے رسیا آئیں تو آئیں

    تم گھر کی میلی چادر لے کر آئے تھے

    اور جھاڑی میں چڑیوں کے انڈے ڈھونڈتے تھے

    اور خوش تھے

    اور انڈے ہاتھ ہی ہاتھ میں ٹوٹ گئے

    تم روئے تھے

    اور رونے والے گھر جا کر بھی روتے ہیں

    وہ آنکھیں کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    اور کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    کل بارش کیسی تیز ہوئی

    نت بادل پھیلے دیے جلے

    میں چادر اوڑھ کے بیٹھ گیا

    جو چادر اوڑھ کے بیٹھ گیا سو چادر اوڑھ کے بیٹھ گیا

    پھر پتھر جیسا دن نکلا

    وہ آنکھیں کنول بنیں اور خشک ہوئیں اور کنول بنیں اور خشک ہوئیں

    تم جنگل جا کر دیکھو گے

    جب پتے مٹی میں دب جاتے ہیں

    مٹی کے ہو جاتے ہیں

    اب پتوں کا کیا رونا

    اور آنکھوں کا کیا رونا

    اور دلدل کا کیا رونا

    وہ ہاتھی دانت کے رسیا تو آئیں گے

    میں کندھا دینے چلا کسی کو

    اور کہیں کو چل نکلا

    اب جوگی بنوں یا شعر کہوں

    اب آنکھیں کنول بنیں یا بجھ جائیں

    اب دلدل پھیلے یا سمٹے

    اب دلدل کا کیا رونا

    اب آنکھوں کا کیا رونا

    اب رونے والوں پر رونے والوں کا کیا رونا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے