وہ عرصہ جو دوری میں گزرا
میں کیسے بتاؤں
وہ عرصہ جو دوری میں گزرا
حضوری میں گزرا
میں اس کی وضاحت نہیں کر سکوں گا
سر شام ہی
کوئی لا شکل کوت
مجھے اپنے نرغے میں رکھتی
مزا لیتی میرے نمک کا
کبھی میری شیرینی چکھتی
کبھی مجھ کو قطرے
کبھی مجھ کو ذرے میں تبدیل کرتی
کبھی مجھ کو ہیئت میں لاتی
کبھی میری ہیئت کو تحلیل کرتی
ادھورا سمجھتی
کبھی مجھ کو پورا سمجھتی
اسی گو مگو میں مجھے توڑ دیتی
مری ٹکڑیوں کو ملاتی
مجھے جوڑ دیتی
میں کیسے بتاؤں
کہ جو کیفیت مجھ پہ گزری
اساطیری ہرگز نہیں تھی
کسی دیو مالا سے
سا گا سے
جا تک کہانی سے
اس کا علاقہ نہیں تھا
کسی خواب کا یہ وقوعہ نہیں تھا
نہ یہ واہمہ تھا
جسے عقل تشکیل دیتی ہے
حیرت کا ورطہ
حصار نفس یا نظر کا کرشمہ
کوئی واردہ
پاس انفاس تنویم یا مسمریزم
کوئی حبس دم
جذب و مستی
کسی سنت سادھو کی شکتی
کسی صوفی سالک کا الہام
سرسام
وحشت کی لے
وجد یا حال سی کوئی شے
ایک شیشے کے اندر کوئی چیز
براق پردے پہ رقصاں سی
فانوس گرداں سی
تصویری ہرگز نہیں تھی
اساطیری ہرگز نہیں تھی
میں کیسے بتاؤں
کہ جو کیفیت مجھ پہ گزری
میں اس کیفیت میں دوبارہ
کسی طور شرکت نہیں کر سکوں گا
وہ عرصہ جو دوری میں گزرا
حضوری میں گزرا
میں اس کی وضاحت نہیں کر سکوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.