اس میں کتنا گھریلو پن ہے اس کی سانسوں میں نور ہے اور چھاتیاں
دودھ سے بھری ہیں اس کی روشن سیاہ آنکھوں کے پالنے میں دوسرا
مرد سو رہا ہے، میں جس کی سانسوں کے شور سے بار بار اٹھتا
ہوں دیکھتا ہوں تو میرے نزدیک صرف وہ ہے، سوائے
اس کے کوئی نہیں ہے، وہ میرے گھر میں ہے اور کس درجہ اجنبی
ہے، ابھی اسے اٹھ کے دور جانا ہے جسم دھونا ہے، اپنے
بچوں کو دیکھنا ہے صفائی کرنا ہے جھوٹے برتن بھی مانجھنے ہیں
اپنے آقا کے ساتھ پھر ساری رات مرنا ہے
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 225)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.