وہ عورت تھی
وہ عورت تھی
مگر اک روپ میں ہونا اسے ہرگز نہ بھاتا تھا
وہ ہمت میں کوئی مرد توانا تھی جسے محنت محبت اور
انسانی زمانی جاودانی فلسفوں کے تحت جینا تھا
وہ ایسی راہبہ تھی
جس کے دامن میں دعائیں تھیں
دوائیں تھیں
مناجاتیں تمنائیں وفائیں کامنائیں
سب اسے تقسیم کرنا تھا
وہ ماں تھی
جس نے سائے میں چھپا رکھے تھے دکھ ان آتماؤں کے
جنہیں محرومیت میراث ملتی تھی
اسے آزار اپنانا بہت اچھا لگا کرتا تھا
اسی نے درد سینے میں بسانے کے ہنر سے نام پایا تھا
بہن تھی
جس نے بھائی کہہ دیا تو لاج رکھ کر کے دکھایا بھی
وہ ہر اک دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی تھی
مگر اپنی خوشی اوروں میں ریزہ ریزہ یوں تقسیم کرتی تھی
کہ جیسے اس کو قسمت نے مقرر کر رکھا ہوگا
سنا ہے اس کے جا چکنے سے سارے شہر میں وہ درد پھیلا ہے
جسے اس نے
چھپا رکھا تھا سینے میں
سنا ہے بستی والے لوگ اس کو یاد کرتے ہیں
ہر اک بچہ یتیمی رو رہا ہے
بین کرتے ہیں وہ سب جن کو
زمانے نے غریبی اور محرومی نوازی تھی
سنا ہے اس کو وہ بھی رو رہے ہیں جن کو آنسو رولنا آتا نہیں تھا
سنا ہے شہر کے گوشوں میں اس کی شبنمی آواز سارے درد لوٹانے کو ٹھہری ہے
سنا ہے اس نے اب اس شہر سے منہ موڑنے کی ٹھان رکھی ہے
وہ عورت تھی
مگر اک روپ میں جینا اسے آتا نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.