وہ بکرا پھر اکیلا پڑ گیا ہے
کہ مرا ہاتھ بھی ڈونگے میں اچھی بوٹیوں کو ڈھونڈتا ہے
وہی بکرا
کھڑا رکھا گیا ہے جس کو کونے میں نگاہوں سے چھپا کر
وہ جس کی زندگی ہے منحصر اس بات پر
کہ ہم کھائیں گے کتنا
اور کتنا چھوڑ دیں گے بس یوں ہی اپنی پلیٹوں میں
ابھی کچھ دیر پہلے میں کھڑا تھا پاس جس کے
اور جس کے زاویے سے دیکھ کر محفل کو
آنکھیں ڈبڈبا آئی تھیں میری
مگر وہ پل کبھی کا جا چکا تھا
کہ اب ہوں میز پر میں
اور میرا ہاتھ بھی ڈونگے میں اچھی بوٹیوں کو ڈھونڈتا ہے
وہ بکر پھر اکیلا پڑ گیا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 145)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.