وہ بستی یاد آتی ہے
وہ بستی یاد آتی ہے
وہ چہرے یاد آتے ہیں
وہاں گزرا ہوا
اک ایک پل یوں جگمگاتا ہے
اندھیری رات میں اونچے کلس
مندر کے جیسے جھلملاتے ہیں
وہاں بستی کے اس کونے میں
وہ چھوٹی سی اک مسجد
کہ جس کے صحن میں
مرے اجداد کی پیشانیوں کے ہیں نشاں اب تک
اسی کے پاس تھوڑی دور پر بہتی ہوئی گنگا
مجھے اب بھی بلاتی ہے
وہ گنگا جس کا پانی
مری رگ رگ میں بہتا ہے
لہو بن کر ہمکتا ہے
مجھے اب بھی بلاتا ہے
اگر مانو تو وہ ماں ہے
نہ مانو تو فقط بہتا ہوا پانی ہے
دریا ہے
مجھے اب بھی بلاتا ہے
- کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 39)
- Author : Farooq Bakhshi
- مطبع : Modern Publishing House (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.