Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ دل حیراں نہیں ہوتے

مبین مرزا

وہ دل حیراں نہیں ہوتے

مبین مرزا

MORE BYمبین مرزا

    ہوا اور دھوپ کا قرنوں پرانا ساتھ ہے

    اور زندگی موج رواں ہے

    وہ کسی پل رک نہیں سکتی

    نجانے کتنے برسوں کی یہ پر اسرار تنہائی

    مرے دل میں

    کھجوروں کے درختوں کی طرح

    یوں ایستادہ ہے

    کہ اجڑے قرطبہ کے سارے منظر

    میری آنکھوں میں لرزتے ہیں

    نجانے کتنے برسوں کی اداسی کے

    اندھیرے گنبدوں میں گونجتے

    جاں سوز اندیشے

    مسلسل مجھ پہ یورش کرتے ہیں

    اور اندلس کے کوچہ و بازار اور باغوں کو

    فولادی سموں سے روندتے

    گھوڑوں کی ٹاپوں سے

    مرا سینہ دھمکتا ہے

    مرے احساس کی یہ رنجشیں

    اور روح کے یہ دکھ کسی اک ساعت سفاک نے

    مجھ کو نہیں سونپے

    کہ یہ تو اصل میں وہ جال ہے

    تاریخ کی مکڑی جو صدیوں سے

    مرے اندر کہیں

    چپ چاپ بنتی ہے

    ہوا اور دھوپ میری زندگی کے منظروں میں

    بے ثباتی کی علامت ہیں

    زمیں کی گردشوں سے تیز ہے

    حالات کی گردش

    اسی نے میرے سر میں خاک ڈالی ہے

    یہی تو میری آنکھوں میں

    پگھلتی برف کی دیوار چنتی ہے

    یہ کس کی بات سنتی ہے

    مری سانسوں میں

    غرناطہ کی دھول

    اڑتی ہے

    اور خاموش دہلی کی

    ہوائیں سرسراتی ہیں

    ہوں

    ہوا کا رخ بدلنے پر

    وہ دل حیراں نہیں ہوتے

    مأخذ :
    • کتاب : Zehn-e-Jadeed (Pg. 185)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے