وہ ایک آگ
اک عجب آگ سی ہے سینے میں
جیسے ہو سینۂ شمشیر کی آگ
اک عجب آگ سی ہے باطن میں
جیسے ہو نالۂ شبگیر کی آگ
جیسے اک شعلۂ جوالہ فلک کو چھو لے
سینۂ سرد میں میرے ہے وہی آگ ابھی
تودۂ برف سے جو بجھ نہ سکے
بن کے شعلہ یہ بڑھی جاتی ہے
سوئے افلاک اٹھی جاتی ہے
اس کی زد میں ہیں
یہ اشیائے نظام عالم
بس کہ اک خوف ہے پہلو میں مرے
اپنی ہی آگ سے افکار نہ جل جائیں کہیں
سوچتا ہوں کہ دعا ہی مانگوں
میرے آتش کدۂ سینہ کو
میرا رب لطف و کرم کا کوئی چشمہ کر دے
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.