وہ ہاتف کی زبان میں کلام کرنے لگی
ایک شام
اس نے مجھے اپنی پناہ گاہ سے باہر نکالا
اور اپنے سرسبز بازوؤں کے شہتوت سے
کشتی تیار کی
کشتی جس نے سب سے پہلے
دوسرا کنارا ایجاد کیا تھا
آسمان پر چاند
آدھی مسافت طے کر چکا
تو وہ مجھے اپنی نئی کشتی میں بٹھا کر
سمندر کی تہ میں اترنے لگی
جہاں اس نے
اپنے خواب چھپا رکھے تھے
اگلی شام
وہ مجھے اورنس کے معبد میں ملی
جس کے چاروں اور
سیاہ جنگل کی باڑھ تھی
اس معبد کو سارا روم
امید بھری نظروں سے دیکھتا تھا
میں
ہاتف کے غیب دانوں کے لیے
بھنا ہوا گوشت
خوشبو دار مسالے
روغنیات
اور
زیتون کی تازہ شاخ تھامے
مقدس احاطے میں
پناہ گزیں ہوا
اسے دیکھ کر
ہاتف کی زیارت گاہ کی دیوار
شق ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.